Author

نسل کش صہونی ریاست نے فلوٹیلا پر حملہ کرکے کئی لوگوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ اس میں پاکستان سے سینیٹر مشتاق خان بھی شامل ہیں جنہیں اسرائیلی ملٹری نے زیر حراست رکھ لیا ہے۔ میرا بہت قریبی دوست، ڈیوڈ ایلڈلر David Adler, کی بھی گرفتاری کی خبریں گردش کررہی ہیں۔ ڈیوڈ خود ایک یہودی ہے لیکن صہونیت کے خلاف اور فلسطینیوں کے حق میں اس نے اپنی جان داو پر لگا دی ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ غزہ کی لڑائی انسانیت کی لڑائی ہے جو ہر شناخت سے بڑھ کر ایک بنیادی شناخت ہے۔
پاکستان کے حکمرانوں کو شرم آنی چاہئے کہ انہوں نے ٹرمپ کی چاپلوسی کرنے کے لئے نیتن یاہو کی پریس کانفرنس سے پہلے ہی ٹرمپ کے پلان کی حمایت کا اعلان کردیا۔ اب ایک پاکستانی شہری اور سینیٹر اس وقت اسرائیل کے زیر حراست ہے۔ میں حیران ہوں کہ اسرائیل کے بدترین ریکارڈ کے بعد ان کو کیوں لگ رہا تھا کہ کوئی امن پلان ممکن ہے؟ حقیقت میں اگر غزہ میں فوج اتاری گئی تو وہ نیتن یاہو کے اشاروں پر فلسطین کے مزاحمت کاروں کے اوپر جبر کرے گی۔ پاکستان کے پاس اب بھی موقع ہے کہ اس واقعے کے بعد ٹرمپ کے پلان سے لاتعلقی کا اظہار کرے اور دنیا میں بڑھتی ہوئی اسرائیلی مخالف لہر کی قیادت کرے۔ ان حالات میں اگر اسرائیل کے ساتھ مل کر فلسطینیوں کے حقوق پامال کئے گئے تو عوام ان وطن فروشوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔
سینیٹر مشتاق، ڈیوڈ ایڈلر، اور ان تمام لوگوں کو سلام جو اس وقت صہونی ریاست سے ٹکرا کر انسانیت کا شعور بیدار کررہے ہیں۔ امید ہے ان کی یہ قربانی رائگاں نہیں جائے گی اور دنیا بھر میں اسرائیلی بربریت کے خلاف جدوجہد مزید تیز ہوگی۔
