Author
کشمیر کے تمام شہریوں، اور خصوصی طور پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے کارکنوں و لیڈران کو مبارک جنہوں نے بہترین حکمت عملی اور ثابت قدمی کے ذریعے حکومت کو ان کے مطالبات منظور کرنے پر مجبور کیا۔ ان تمام لوگوں کو شرم آنی چاہئے جو مسلسل اس پر امن عوامی تحریک کو ہندوستان کی سازش قرار دے رہے تھے۔کیا اب ن لیگ اور پی پی کی حکومت اور موجودہ عسکری قیادت ان مطالبات کو مان کر انڈین ایجنٹ بن گئے ہیں؟ ان مطالبات میں ایک مطالبہ کشمیر میں صحت کے نظام کو بہتر کرنا تھا۔ اس سے کسی بیرونی قوت کو کیا فائدہ ہونا تھا؟ اس تنگ نظری کی وجہ سے ہماری ریاست معمولی معاملات کو بھی شدید متنازع بنا دیتا یے۔ تحریک کے دوران نوجوانوں کی شہادت اسی تنگ نظری کی عکاسی کرتی ہے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے مذاکرات کا راستہ لے کر اور اپنی باتیں منوا کر بہترین فیصلہ کیا۔ سماجی تحریکوں کا کام پریشر ڈال کر حکومت سے اپنی بات منوانے ہوتا ہے۔ یہی کوشش ہر سماجی تحریک کو کرنی چاہئے تاکہ وہ اپنی عوام کے لئے نعروں کے علاوہ کچھ ٹھوس فائدہ حاصل کریں۔ انقلاب سماجی تحریکوں کی منزل نہیں ہوسکتا۔ اس کے لئے ایک باقاعدہ منشور اور گورننس پلان کے ساتھ برسر اقتدار آنے کے لئے ایک طویل حکمت عملی چاہئے ہوتی ہے جو صرف پارٹی بنا کر ہی ممکن ہوتی ہے۔ لیکن جس حد تک تحریک جاسکتی تھی، ایکشن کمیٹی وہاں تک عوام کو لے کر گئی یے۔ اب تمام لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس معادے کی نگرانی کریں اور حکومت کو یہ موقع نہ دیں کہ وہ کسی بھی بات سے پیچھے ہٹ جائے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے جس انداز میں عوامی تحریک کو منظم کیا، ہم سب کے لئے مشعل راہ ہے۔ پاکستان بھر سے لوگوں کو اپنے کشمیری بھائی بہنوں کی جدوجہد سے سیکھنا چاہئے۔ امید ہے آنے والے دنوں میں اس تحریک کی نوعیت اور کامیابی پر اکیڈمک لٹریچر اور مزید تحقیق کی جائے گی تاکہ چیزیں کو بہتر سمجھا جاسکے۔ تمام کشمیری عوام کو ایک بار پھر مبارک باد کیونکہ انہوں نے بدترین جبر اور ایک زہریلے پروپیگنڈہ کے باوجود ظالموں کو شکست دے کر پاکستان بھر کے عوام کے حوصلے بلند کئے۔