NE

News Elementor

What's Hot

سیلاب کی تباہی قدرتی نہیں، بلکہ سرمایہ داری نظام سے جڑی ہوئی ہے

Table of Content

Author

سیلاب کی تباہی قدرتی نہیں، بلکہ سرمایہ داری نظام سے جڑی ہوئی ہے۔ اس نظام میں پیداوار اور “آزاد منڈی” کا مقصد سماجی و انسانی ضرورت پوری کرنا نہیں بلکہ سرمائے کے لئے مسلسل منافع کمانا ہوتا ہے۔ منافع کے اس حصول کے لئے اگر درخت کاٹنے پڑیں، زمین پر قبضہ کرنا پڑے، نسل پرستی اور نسل کشی کو بڑھاوا دینا پڑے، کبھی مذہب تو کبھی لبرلزم کا استعمال کرنے پڑے، یا اندرونی اور بیرونی جنگیں کرنی پڑیں، سرمائے کے نقطہ نظر سے یہ سب کچھ بلکل جائز ہے۔

پاکستان میں بھی ماحولیاتی تباہی کے پیچھے اسی منافعے کا مسلسل حصول ہے۔ ہاوسنگ سوسائٹیوں کی بھرمار سے لے کر ٹمبر مافیا کی کرپشن تک ہر سطح پر ماحولیات کو چند لوگوں کی لالچ کے تابع کیا جارہا یے۔ اس سارے عمل میں ہزاروں لاکھوں لوگوں کو بے گھر بھی کیا جاتا ہے جن سے ان کی زمین چھین کر سوسائٹی بنائی جاتی ہے جس کی ایک مثال کراچی میں بحریہ ٹاؤن کی ہے جس نے کئی گاؤں مسمار کرکے لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کیا۔ اس عمل میں سیاست دان، جرنیل اور بیوروکریٹ ہر اول دستے کا کردار ادا کرتے ہیں جن کی بدولت حقیقی قومی مفاد، جو ماحولیاتی تحفظ سے جڑا ہے، بلکل پیچھے رہ جاتا ہے۔ ستم ظریفی دیکھیں کہ عمران خان اور میاں نواز شریف ایک دوسرے کے شدید مخالف ہیں لیکن دونوں نے RUDA پراجیکٹ کی حمایت کی ہے۔ سرمائے کی طاقت کے آگے تمام فریقین بے بس نظر آتے ہیں۔ رئیل اسٹیٹ اب real state یعنی اصل ریاست میں تبدیل ہوچکا یے جس کا تحفظ عسکری ادارے کررہے ہیں۔

سرمائے کی منافع کے لئے نہ ختم ہونے والی لالچ ہی مغربی سامراج کی بنیاد بنی جس کی وجہ سے دنیا بھر میں مغرب کا تسلط قائم ہوا جبکہ کالونیل نظام کے زیر تسلط ممالک سامراجی لوٹ مار کی وجہ سے اٹھارویں اور انیسوں صدی میں ترقی کے اعتبار سے بہت پیچھے رہ گئے۔ اسی حوس نے دو عالمی جنگوں کو بھی جنم دیا جن میں کروڑوں باشندے ہلاک ہوئے جبکہ آج بھی معدنیات اور ٹیکنالوجی پر برتری کے لئے کمپنیاں دنیا کو ایک اور خوفناک جنگ کی طرف دھکیل رہی ہیں۔

ایک امریکی دانشور John Bellamy Foster نے کہا تھا کہ سرمایہ داری نظام ایک treadmill machine کے مترادف ہے جس میں ایک جگہ کھڑے رہنے کے لئے مسلسل بھاگنا پڑتا ہے۔ اس نظام میں پلاننگ کی بہت کم گنجائش ہے کیونکہ سرمائےکی ضرورت اور منافعے کی کشش ہر منصوبے کو ناکام بنادیتی یے۔ ماحولیاتی تبدیلی، جس کی وجہ سے بارشوں اور سیلاب میں خوفناک حد تک اضافہ ہورہا ہے، اس نظام سے ہی جڑا ہوا یے کیونکہ سرمایہ داری نے fossil fuel کے بے تحاشا استعمال کو مسلسل پروان چڑھایا جو اس تباہی کی بنیاد ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ پاکستان جیسے ممالک نے ماحولیاتی تبدیلی میں کوئی قابل ذکر کردار بھی ادا نہیں کیا لیکن اس تباہی کے اثرات سب سے زیادہ ہمارے جیسے ممالک پر ہی مرتب ہورہے ہیں۔ یہ  climate imperialism یعنی سامراج کا نیا پہلو ہے جس میں مغرب کے ترقیاتی ماڈل اور وہاں کی کمپنیوں اور ہمارے حکمرانوں کے گٹھ جوڑ اور لالچ نے ایک تباہ کن ماحولیاتی عدم توازن پیدا کردیا ہے جس کے نتائج عام لوگوں کو بھگتنے پڑ رہے ہیں۔

ماحولیات کے مسئلے کو سرمایہ داری سے الگ کرکے دیکھنا اسی طرح ہے جیسے کینسر کے مریض کا علاج پیناڈول دے کر کیا جائے۔ سرمایہ اس تباہی کے باوجود اب بھی اپنے وجود کو بڑھانے کے نئے نئے مواقع تلاش کررہی ہے۔ پنجاب اور سندھ میں کارپوریٹ فارمنگ، خیبر پختون خواہ اور بلوچستان میں معدنیات، کشمیر اور گلگت بلتستان میں گرین ٹورزم وغیرہ بنیادی طور پر اسی لوٹ مار کی پالیسی کا تسلسل ہے۔ اور عالمی سطح پر بھی امریکہ اور مغربی بلاک کی آج بھی خواہش ہے کہ تین صدیوں کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اس خطے کو اپنی لوٹ مار کے لئے استعمال کرتے رہیں۔

حل واضح ہے۔ یہ معاشی نظام ایک نظام ہلاکت ہے۔ اس کے برعکس ضروری ہے کہ شہروں اور دیہات کی پلاننگ کی جائے، اس پلاننگ میں سے فوج اور لینڈ مافیا کو بے دخل کیا جائے، پیداواری نظام کو انسانی اور سماجی ضروریات پوری کرنے کی طرف مرکوز کیا جائے، نہ کے چند لوگوں کی دولت کے حوس کی خاطر کروڑوں لوگوں کو قربان کیا جائے۔ اسی پلاننگ کے تحت ماحولیات کے تحفظ کے لئے اقدام اٹھائے جائیں تاکہ قدرتی توازن برقرار رکھا جاسکے جبکہ مغرب اور آئی ایم۔ایف سے ترقی کے نسخے لینے کے بجائے 300 سال کا حساب مانگا جائے اور ایک آزاد معاشی اور خارجہ پالیسی تشکیل دی جائے۔ ان اقدامات کے ذریعے ہم سرمائے داری سے آگے سوشلزم کی طرف قدم بڑھانا شروع کردیں گے۔اگر سماج کو بچانا ہے تو یہ متبادل قائم کرنا ناگزیر ہوچکا ہے

Ammar Ali Jan

Pakistani Political Activist and Historian.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Recent News

Trending News

Editor's Picks

کہ خوشی سے مر نا جاتے گر اعتبار ہوتا۔

Author Ammar Ali Jan Pakistani Political Activist and Historian. پاکستانی ریاست اس وقت ٹی ایل پی کے مظاہرین پر گولیاں برسانے کے ساتھ ساتھ افغانستان میں طالبان کے خلاف آپریشن کررہی ہے۔ ایک طرف اندرونی طور پر یہ کہا جارہا یے کہ یہ شر پسندوں کے خلاف آپریشن ہے تو دوسری جانب افغان طالبان پر...

مترجم کی موت, جارج سزرٹس، لازلو کراسزنا ہورکائی کے مترجم کا شکوہ

Author Dr. Furqan Ali Khan Medical doctor, activist ,writer and translator جارج سزرٹس کا شکوہ لازلو کراسزنا ہورکائی کے نوبل انعام جیتنے پر میں نے جتنی پوسٹیں لکھی ہیں وہ تقریباً ان کے طویل جملوں میں سے ایک کے طور پر اہل ہیں۔ آج صبح میں اس کے بارے میں مضامین تلاش کر رہا ہوں...

نسل کش صہونی ریاست نے فلوٹیلا پر حملہ کرکے کئی لوگوں کو گرفتار کرلیا

Author Ammar Ali Jan Pakistani Political Activist and Historian. نسل کش صہونی ریاست نے فلوٹیلا پر حملہ کرکے کئی لوگوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ اس میں پاکستان سے سینیٹر مشتاق خان بھی شامل ہیں جنہیں اسرائیلی ملٹری نے زیر حراست رکھ لیا ہے۔ میرا بہت قریبی دوست، ڈیوڈ ایلڈلر David Adler, کی بھی گرفتاری کی...

کشمیر کے تمام شہریوں، اور خصوصی طور پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے کارکنوں و لیڈران کو مبارک جنہوں نے بہترین حکمت عملی اور ثابت قدمی کے ذریعے حکومت کو ان کے مطالبات منظور کرنے پر مجبور کیا

Author Ammar Ali Jan Pakistani Political Activist and Historian. کشمیر کے تمام شہریوں، اور خصوصی طور پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے کارکنوں و لیڈران کو مبارک جنہوں نے بہترین حکمت عملی اور ثابت قدمی کے ذریعے حکومت کو ان کے مطالبات منظور کرنے پر مجبور کیا۔ ان تمام لوگوں کو شرم آنی چاہئے جو مسلسل...

ٹرمپ کے غزہ پلان پر 9 نکات

Author Ammar Ali Jan Pakistani Political Activist and Historian. 1۔ یہ معاہدہ فلسطینی قیادت اور عوام کو اعتماد میں لئے بغیر کیا گیا ہے۔ اس لحاظ سے یہ سامراجی  قوتوں اور اس کے حواریوں کی طرف سے غزہ پر مسلط کیا گیا ہے۔ 2 سال کی مسلسل بربریت اور نسل کشی کے بعد حماس اور...

News Elementor

Right Info Desk – A Different Perspective

Popular Categories

Must Read

©2025 – All Right Reserved by Right Info Desk